خالص عقیدہ توحید کے آداب

{

( ماخوذ از : موسوعة الآداب الإسلامیة، ج 1 ص 13 ، اعداد : فضیلۃ الشیخ عبد اللہ بن محمد المعتاز )

((ترجمہ : فردوس احمد بٹ ، پاریگام پلوامہ، فارغ التحصیل : ھیئۃ الطلاب المسلمین جموں و کشمیر MSB ، مراجعہ: ھارون رشید خواجہ ، بتاریخ :  27 مارچ  2016 بوقت صبح))

}

            مسلم جوانو ں پر تمام واجبات سے بڑھ کر واجب یہ ہے کہ وہ تمام بدعات و خرافات اور شرک سے پاک عقیدہ رکھیں۔

           اللہ تعالی نے فرمایا ہے:   [وَلَقَدْ بَعَثْنَا فِي كُلِّ أُمَّةٍ رَسُولًا أَنِ اعْبُدُوا اللَّهَ وَاجْتَنِبُوا الطَّاغُوتَ] (النحل:  36 )

یعنی:  ہم نے ہر امت میں رسول بھیجا کہ (لوگو)صرف اللہ کی عبادت کرو اور اس کے سوا تمام معبودوں سے بچو۔

اور اللہ سبحانہ وتعالی نے فرمایا: [وَمَا أَرْسَلْنَا مِنْ قَبْلِكَ مِنْ رَسُولٍ إِلَّا نُوحِي إِلَيْهِ أَنَّهُ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنَا فَاعْبُدُونِ](الأنبیاء : 25)

یعنی:   (اے نبی  ﷺ ) آپ سے پہلے بھی جو رسول ہم نے بھیجا اس کی طرف (بھی )یہی وحی نازل کی کہ میرے سوا کوئی معبود نہیں پس تم سب میری ہی عبادت کرو۔

         اور اللہ تعالی نے فرمایا:  [واسْأَلْ مَنْ أَرْسَلْنَا مِنْ قَبْلِكَ مِنْ رُسُلِنَا أَجَعَلْنَا مِنْ دُونِ الرَّحْمَنِ آلِهَةً يُعْبَدُونَ] (الزخرف:  45)    

 یعنی:  اور ہمارے ان رسولوں سے پوچھو! جنہیں ہم نے آپ سے پہلے بھیجا تھا کہ کیا ہم نے سوائے رحمٰن کے اور معبود مقرر کیے تھے جن کی عبادت کی جائے ؟۔

یقینا (اللہ کے) رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے توحید کے تینوں اقسام کی طرف دعوت دی۔ (جن کی تفصیل یوں ہیں ):

۱۔  توحید ربوبیت :   یعنی اللہ تعالی کے افعال کا (یہ ) اقرار کرنا کہ پیدا کرنا ،   رزق دینا (کائنات کا)نظم ونسق چلانا ،   زندگی اور موت دینا وغیرہ(سب ) اللہ سبحانہ ( و تعالی) کے کاموں میں سے ہیں۔  یقینا مکہ کے مشرکین نے بھی اس (توحید ربوبیت ) کا اقرار کیا،  اور ان کایہ اقرار کرنا ان کے خلاف حجت ہے کیونکہ یہ توحید الوہیت کو لازم ٹھہراتا ہے۔  جیسے کہ اللہ تعالی نے فرمایا ہے: 

[وَلَئِنْ سَأَلْتَهُمْ مَنْ خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ وَسَخَّرَ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ لَيَقُولُنَّ اللَّهُ فَأَنَّى يُؤْفَكُونَ] (العنکبوت61 )

یعنی: اور اگر آپ ان (مشرکوں)سےپوچھیں کہ زمین ،  آسمان کا خالق اورسورج چاند کو کام میں لگانے والا کون ہے؟ تو ان کا جواب یہی ہوگا کہ اللہ تعالی ،  پھر کدھر الٹے جارہے ہیں۔

         توحید الوہیت کا اقرار کرنا ان مشرکوں کو اسلام کے دائرے میں داخل نہیں کرتا ہے ،کیونکہ وہ (لوگ) اللہ تعالی (جس کا کوئی شریک نہیں ہے) کے لئے عبادت کو خالص نہیں کرتے تھے۔ کیونکہ ان چیزوں کو پیدا کرنے والا ہی اس کا مستحق ہے کہ عبادت اسی اکیلے (خالق) کی جائے جس کا کوئی شریک نہیں ہے۔

۲۔  توحید عبادت:  اسی کو لے کر تمام پیغمبر آئے اور اسی کی طرف بلانے کے لئے کتابیں نازل کی گئیں اور اسی کی خاطر مخلوقات کو پیدا کیا گیا ،  اسی بات پر پیغمبروں اور ان کی قوموں کے درمیان تنازعہ  (اختلاف) ہوا۔

ہر پیغمبر اپنی قوم سے کہتا تھا:  [اعْبُدُوا اللَّهَ مَا لَكُمْ مِنْ إِلَهٍ غَيْرُهُ] (الأعراف:  51)

 یعنی: اے میری قوم!  تم اللہ کی عبادت کرو اس کے سوا کوئی تمہارا معبود ہونے کےقابل نہیں ہے ۔

           نو جوانوں پر واجب ہے کہ وہ اس (توحید ألوہیت)پر ایمان رکھیں ،   اس کی طرف دعوت دیں،  اور توحید ألوہیت والوں کے ساتھ محبت کریں،   اور اس میں پیش آنے والے مشکلات پر صبر کریں۔  

         (اللہ تعالی کا فرمان ہے):   [وَمَنْ يُشْرِكْ بِاللَّهِ فَكَأَنَّمَا خَرَّ مِنَ السَّمَاءِ فَتَخْطَفُهُ الطَّيْرُ أَوْ تَهْوِي بِهِ الرِّيحُ فِي مَكَانٍ سَحِيقٍ] (الحج:31 )

 یعنی: جو شخص اللہ تعالی کے ساتھ شرک کرے گا گویا وہ آسمان سے گر پڑا،  اب یا تو اسے پرندے اچک لے جائیں گے یا ہوا کسی دور دراز کی جگہ پھینک دے گی۔

۳۔  توحید أسماء و صفات:  اللہ تعالی نے اس کا ذکربہت ساری آیتوں میں کیا ہے۔  مکہ کے مشرکوں نے بھی اس کا انکار نہیں کیا، سوائے اس کے جو ( اللہ کے نام) ’’الرحمٰن‘‘  (نہایت رحم کرنے والا) کے بارے میں ذکر کیا گیا ہے کہ وہ تکبر اور ضد کی بنیاد پر (اس نام کا )انکار کرتے تھے۔ اللہ تعالی نے فرمایا ہے:  [هُوَ اللَّهُ الَّذِي لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ عَالِمُ الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ هُوَ الرَّحْمَنُ الرَّحِيمُ] (الحشر:22 )

 یعنی: وہی اللہ ہے جس کے سوا کوئی معبود نہیں، چھپے کھلے کا جاننے والا  رحمن (نہایت مہربان)اور نہایت رحم کرنے والا ہے‘‘۔

           اور اللہ تعالی نے  فرمایا:  [وَإِذَا قِيلَ لَهُمُ اسْجُدُوا لِلرَّحْمَنِ قَالُوا وَمَا الرَّحْمَنُ أَنَسْجُدُ لِمَا تَأْمُرُنَا وَزَادَهُمْ نُفُورًا] (الفرقان: 60 )

یعنی:   ان سے جب بھی کیا جاتا ہے کہ ’’رحمن‘‘ کو سجدہ کرو تو جواب دیتے ہیں رحمن ہے کیا؟ کیا ہم اسے سجدہ کریں جس کا تو ہمیں حکم دے رہا ہے،  اور اس (تبلیغ)نے ان کی نفرت میں مزید اضافہ کردیا ۔

          یہ (یعنی ان کا اللہ کے نام "رحمن" کا انکار کرنا) صرف تکبر کی بنیاد پر ہے ورنہ حقیقت میں وہ (مشرکین) جانتے ہیں کہ ’’الرحمن‘‘  اللہ تعالی کا نام ہے جیسےکہ ان کے ایک شاعر (امرؤ القيس)نے کہا ہے: 

               تلک الموازین والرحمن أرسلها          رب البریة بین الناس مقیاساً

        یہ میزانیں جو ہیں ان کو تمام خلائق کے پروردگار’’ الرحمن‘‘  (اللہ تعالی) نے پیمانہ بنا کر بھیجا ہے۔

          اللہ تعالی کے اسماء حسنی اور عالی صفات ہونے اور اللہ تعالی کو اپنی ذات،  اسماء وصفات اور افعال پر کمال مطلق حاصل ہونے پر بہت ساری آیات دلالت کرتی ہیں۔ تو  اللہ کی کتاب اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیثوں میں (اللہ تعالی کے) جو نام اورصفات مذکور ہیں ان پر ایمان رکھنا ضروری ہے۔  اور اس پر بھی( ایمان لانا واجب ہے ) کہ اللہ تعالی کے یہ نام اورصفات حقیقی طور پر ہیں،  نہ کہ مجازی ۔  جس طرح اس کے شایان شان ہے ،  ان (اسماءو صفات ) میں اس جیسا کوئی مشابہ نہیں ہے اور نہ کوئی شریک اور مثل ہے، اور اللہ تعالی کے سوا کوئی شخص ان کی کیفیت نہیں جانتا ہے۔ ان اسماء و صفات میں اس جیسا کوئی نہیں ہے،   (اللہ تعالی کا فرمان ہے): [لَيْسَ كَمِثْلِهِ شَيْءٌ وَهُوَ السَّمِيعُ الْبَصِيرُ]  (الشوری: 11  )  یعنی:  اس جیسی کوئی چیز نہیں ہے ، وہ سننے دیکھنے والا ہے۔ 

          ہم ان (اسماء وصفات) پرحقیقی  نہ کہ مجازی طور پر ایمان رکھتے ہیں، اورکوئی ردوبدل کرنے،   مثال دینے، بے کار بنانے اور کیفیت بیان کرنے کے بغیر ویسے ہی ایمان رکھتے ہیں جیسے وہ (قرآن و حدیث میں) آئیے ہیں ۔

          

واپس