علامہ ابن حجراسلامک ویڈیو اسٹیڈیو
یہ حقیقت کسی صاحبِ بصیرت پر مخفی نہیں کہ جس دورسے ہم گزر رہے ہیں وہ سائنس ، ٹیکنالوجی
اور ٹیکنیک کا زمانہ ہے ، لہذا جو اِس زمانے کے تقاضوں کا خیال رکھے گا تو وہی عالمی
دوڑ اور مقابلے میں کامیاب ہوگا اور آگے بڑھ سکے گا، اور جو کوئی بھی اس سائنسی زمانے
کے تقاضوں سے تغافل و تجاہل برتے گا تو ضرور اپنے حریفوں سے بازی ہار کر پیچھے رہ جائے
گا اور دوسرے اُس پر غالب ہونگے۔
آج تو زمانہ ہم سے یہ مطالبہ کررہاہے کہ جدید وسائل و اسالیب کو زندگی کے تمام پہلووں
میں استعمال کیا جائے اور واقع امر بھی یہی ہے کہ دنیا کے لوگ دنیا بسانے کی خاطر ایسا
ہی کرتے ہیں، لہذا مسلمانوں کوبھی اس دور حاضر میں اپنے دین کی خاطراپنے عظیم رول اور
بڑے دینی واجب کو نہیں بھلا دینا چاہیے خاص کر اس دین حنیف کی نشر و اشاعت میں جدید
سمعی اور بصری(Audio visual) وسائل کے استعمال سے غافل نہیں ہونا چاہیے ۔
اس وقت میڈیا کے ذریعے اسلام کو اس رنگ میں پیش کرنے کی مذموم کوششیں کی جارہی ہیں
جس سے یہ محسوس ہو کہ اسلام شدت پسندی اور دہشت گردی کا ظالمانہ مذہب ہے ، اور اسلام
کی امن پسندانہ اور اعتدالانہ صورت کو چھپانے کی کوششیں کی جارہی ہیں اور اسی طرح مسلم
نوجوان نسل کے دل و دماغ سے اسلامی ثقافت کو نکال کر مغربیت سے رنگا جارہا ہے اس طرح
سے ایک ایسی تعداد جمع ہورہی ہے جن کے شناختی کاڑوں پر اسلامی نام تو ہوتے ہیں لیکن
اسلام دشمنی میں کافرانہ کردار نبا کر دشمنان اسلام کا کام آسان بنارہے ہیں، اور عالم
اسلام کو مغربیت کے رنگ سے رنگنے کے مغربی خواب کو شرمندہ تعبیر کرنے میں حتی الوسع
کوششیں کرنے میں مہو ہیں۔
لہذا !
بورڑ ( ایم ایس بی ) نے الیکٹرانک میڈیا کے استعمال سے دینی عظیم واجب پر عمل کرنے
کی خاطر ابن حجر اسلامک اسٹییڈیو قائم کرنے کا عزم کیا ہے ۔
لیکن!
ایسا تو مالی امداد کے بغیر ہرگز ممکن نہیں یہ تو ایک ایسا عظیم قدم ہے کہ جس کو ان
حضرات کے مالی تعاون کی اشد ضرورت ہے جن کو اللہ تعالی نے اپنی مخلوق میں اپنا فضل
و کرم عنایت فرما کر دوسروں پر فوقیت دی ، اور اپنے عنایت خیر کے لئے انہیں کو اختیار
کیا۔
لہذا !
بورڈ ہر مسلمان سے اپیل کرتا ہے کہ ہر ایک اللہ تعالی کے اس ارشاد " و تعانوا علی البر
و التقوی" کو مد نظر رکھ کر اپنا دست تعاون پیش فرمائے ۔
اور اللہ تعالی سے دعا گو ہوں کہ ہر خیراتی کام کو صاحب خیر کے لئے سعادت دارین بنائے
!
علامہ ابن حجراسلامک ویڈیو اسٹیڈیو کے اہداف و مقاصد
- 1۔ دین اسلام کی نشر و اشاعت میں دور جدید کے تقاضوں کا خیال رکھنا۔
- 2۔ ایک اسلامک ٹی چینل قائم کرنے کی تیاری کرنا۔
- 3۔ شرعی علمی، اسلامی تاریخی ، ثقافتی ، ایجوکیشنل ، تعلیمی آڈیو ویڈیو CDs وغیرہ تیار
کرکے منظرعام پرلانا۔
- 4۔ علماء کے دینی دروس ( لیکچروں ) کو CDs میں محفوظ کرنا۔
- 5۔ انٹرنیٹ اور CDs کے ذریعے علماء کے دینی دروس ( لیکچرورں ) کو عوام تک پہنچانا۔
- 6۔ کشمیری قراء حضرات کی قرآنی تلاوت کی CDs تیار کرنا ، اور پھر مختلف جدیدذرائع سے
ان کومنظرعام پر لانا۔
- 7۔ موسیقی اور حرام گانوں کا بدل اسلامی اناشید ( ترانوں ) اور دیگر پروگراموں سے تیار
کرنا، اور پھر انہیں نوجوان لڑکوں اور لڑکیوں میں تقسیم کرنا۔
- 8۔ جدید وسائل اور اسالیب سے اصلاح معاشرہ میں حصہ لینا۔
- 9۔ علماء کے دینی علمی اور فتاوی کی نشستوں کا قیام کرنا۔
- 10 ۔ مختلف میدانوں کے ماہرین کے حلقات قائم کرکے نوجوان نسل کو جدید مسائل واسلامی
تعلیمات پر مبنی نظریات سے مستفید کرانا ۔
- 11۔ قرآن کریم اور اسلامی اناشید ( ترانوں ) کے مقابلوں کا اہتمام کرنا۔
- 12۔ ایم ایس بی کی امام البانی کمپیوٹر لیب کے ساتھ تعاون کرنا ، اور اس کو سمعی بصری
(Audio visual) مواد فراہم کرنا تاکہ لیب اپنے اہداف کی تکمیل میں اس سے مدد حاصل کرے۔
علامہ ابن حجراسلامک ویڈیو اسٹیڈیو کی ضرورت کیوں ؟
- • دشمنان اسلام مسلمانوں کی غفلت سے ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے اسلام اور مسلمانوں کے
خلاف جدید وسائل اور نئے اسالیب سے حملہ کر کے غلبہ حاصل کرنا چاہتے ہیں ، خاص کر اس
میدان میں وہ سمعی اور بصری (Audio visual) پروگرام اس جاذبیت کے ساتھ پیش کر رہیں
ہیں کہ جن سے انسان کے اخلاق کی بنیاد متزلزل ہوجاتی ہے اور جو اسلامی عقائد و اخلاق
کو مغربی افکار سے بدلنے میں کوئی کسر باقی نہیں چھوڑ رہےہیں اور جن سے نوجوان لڑکوں
اور لڑکیوں اور بچوں میں مغربی ذہنیت پنپ رہی ہے ۔
- • مغرب نے گلوبلائزیشن ( مغربلائزیشن )کے نام سے اسلامی ثقافت کو منہدم کرنےکی مذموم
کوششیں کب کی شروع کی ہوئی ہیں، اور اس کو مغربی ثقافت سے تبدیل کرنے کی خاطر ٹی وی
چینلوں کا استعمال کیا جاتا ہے، افسوس کا مقام تو یہ کہ مسلمان فخر سے ان چینلوں کا
استعمال کر رہے ہيں۔
- • غزو فکری کے بیشمار کارندے سمعی اور بصری(Audio visual) وسائل کو اسلام اور مسلمانوں
کے خلاف استعمال میں لارہے ہيں، مگر کیا کوئی ہے جو ان کا دفاع ایسے ہی وسائل سے کرے!
- • ہم میں یہ کس کو معلوم نہيں ہے کہ لوگوں کو کفار سمعی اور بصری (Audio visual) وسائل
کی راہوں سے گمراہ کر رہے ہیں! اسی لئے وہ گمراہ کن خبریں گھڑ کر نشر کر رہے ہيں تو
کیا ہم مسلمان اپنے دفاعی واجب کو ادا کر رہے ہیں!
- • خطرناک بات تو یہ ہے کہ مغربی قوتیں اسلام کو دہشت پسند ، تخریب کاری ، تشدد پسندی
کے روپ میں پیش کر رہے ہیں اور اس مکروہ اور خطرناک مقصد کی خاطر تمام سمعی اور بصری(Audio
visual) وسائل بروئے کار لانے میں کوئی کسر باقی نہیں چھوڑتے ،لہذا ہم مسلمانوں کے
لئے یہ ہرگز بھی مناسب نہیں کہ ہم غفلت کی نیند میں مہو رہیں اور ان وسائل کی اہمیت
کو بھول جائیں، بلکہ لازم ہے کہ ہم بھی اِسلامی تعلیمات و عقائد اور اسلام کا آفاقی
پیغام وعادلانہ نظام اِن جدید وسائل کے ذریعے سےدنیا کے سامنے پیش کریں۔
- • اور سب سے بڑی خطرناک بات تو یہ ہے کہ بدعات اور خرافات کے دلدادے گمراہ کن عقیدے
اور بدعات و خرافات کو اسلام کا جامہ پہناکر ٹی وی چینلوں کے ذریعے پھیلارہے ہیں اور
اپنے آپ کو مصلحین اور امت مسلمہ کے ناصحین کے روپ میں پیش کررہے ہیں۔
اسی لئے
بورڈ نے گزشتہ سال جدید آلات پر مشتمل ایک اسٹیڈیو قائم کیا ہے جگہ کی تنگی
کی وجہ سے ابھی تک صرف اس کا پہلا مرحلہ ہی تیار کیا جاسکا ہے اس میں جدید طرز کے مختلف
پروگراموں کی رکاڈنگ کرکے CDs کی صورت میں اور انٹرنیٹ کے ذریعہ منظر عام پر لانے کااہتمام
کیا جاتا ہے اس کے علاوہ گزشتہ رمضان المبارک اور ذی الحجہ کے پہلے دس دنوں میں روزانہ
ایک ایک پروگرام Tv کے ذریعہ سے نشر کیا گیا ، سال رواں میں ہر جمعہ شام کو ایک ایک
پروگرام نشر کیاجاتا ہے اور رمضان المبارک میں روزانہ ایک ایک پروگرام نشر کرنے کا
منصوبہ بنایا گیا ، مستقبل میں ایک ٹی وی چینل کا قیام بھی بورڈ کی اہم ترجیحات میں
شامل ہے .